توبہ1 مطالب

توبہ کا واجب ہونا اور اس میں جلدی کرنا

کیا توبہ میں جلدی کرنا ضروری ہے ؟

 تمام علمائے اسلام کا وجوب توبہ پر اتفاق ہے اور قرآن مجید کی آیات میں متعدد بار اس کی طرف اشارہ ہوا ہے ، سورہ تحریم کی آٹھویں آیت میں پڑھتے ہیں : '' یا اَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا تُوبُوا اِلَى اللّهِ تَوْبَهً نَصُوحاً عَسَى رَبُّکُمْ اَنْ یُکَفِّرَ عَنْکُمْ سَیِّیاتِکُمْ وَ یُدْخِلَکُمْ جَنّات تَجْرِى مِنْ تَحْتِهَا الاَْنهارُ '' ۔

 انبیاء الہی کو جس وقت منحرف امتوں کی ہدایت کے لئے بھیجا جاتا تھا تو ان کا پہلا کام یہ ہوتا تھا کہ وہ توبہ کی دعوت دیتے تھے ، کیونکہ توبہ اور لوح دل کو دھلے بغیر توحید اور فضائل کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے ۔

نبی خدا حضرت ہود علیہ السلام کا سب سے پہلا کلام یہ تھا : '' وَ یا قَومِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا اِلَیْهِ '' ۔ اے میری قوم ! اپنے پروردگار سے بخشش طلب کرو ، پھر اس کی طرف پلٹ آئو اور توبہ کرو! (١) ۔

نبی خدا حضرت صالح علیہ السلام نے بھی اسی بات کو اپنی بنیاد قرار دیا اور کہا : ''............فاستغفروہ ثم توبوا الیہ'' ۔ اس سے بخشش طلب کرو اور خدا کی طرف پلٹ آئو اور توبہ کرو (٢) ۔

حضرت شعیب علیہ السلام نے بھی اسی منطق کے ساتھ اپنی قوم کو دعوت دی اور کہا : '' وَاستَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا اِلَیْهِ اِنَّ رَبّى رَحیمٌ وَدُودٌ '' ۔  اور اپنے پروردگار سے استغفار کرو اس کے بعد اس کی طرف متوجہ ہوجاؤ کہ بیشک میرا پروردگار بہت مہربان اور محبت کرنے والا ہے ۔

اسلامی روایات میں بھی فورا توبہ کرنے کے اوپر تاکید ہوئی ہے جیسے :

١

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت

قال الرّضا عليه السّلام :

انَ اَبى اِذا دَخَلَ شَهْرُ الْمُحَرَّمِ لا يُرى ضاحِکاً وَ کانَتِ الْکِاَّبَةُ تَغْلِبُ عَلَيْهِ حَتّى يَمْضِىَ مِنْهُ عَشْرَةُ اَيّامٍ، فَاِذا کانَ الْيَوْمُ العْاشِرُ کانَ ذلِکَ الْيَوْمُ يَوْمَ مُصيبَتِهِ وَ حُزْنِهِ وَ بُکائِهِ ... .

امالى صدوق ، ص 111